ہفتہ، 16 اکتوبر، 2021

عربوں کی غدّاری،پاکستان اورترکی کے خلاف6ممالک کا اتحاد قائم

 عربوں کی غدّاری،پاکستان اورترکی کے خلاف6ممالک کا اتحاد قائم

پاکستان  اور ترکی کے اتحادسے پاکستان اور ترکی کے دشمن اس قدر خوفزدہ ہیں دونوں ممالک مل کر ایک توعالم اسلام کو متحد کر رہے ہیں اور دوسرا بہت سے اسلامی ممالک کو دفاعی طور پرمضبوط بھی کیا جارہا ہے  اس کی حالیہ مثال آپ کی عراق کی  لے سکتے ہیں کہ کیسے پاکستان  عراق کو جے ایف ۱۷ فراہم کرکے اسرائیل کے خلاف کھڑا کرے گا دوسرا ترکی اور پاکستان ایک دوسرے کو مضبوط کررہے ہیں ترکی پاکستان کو نیوی شپس بنا کر دیتا ہے جبکہ پاکستان ٹرینر جیٹس ترکی کو فراہم کرے گا عمران خان اگلے ماہ ترکی کا دورہ بھی کرنے جا رہے ہیں جس سے پاک ترک دشمنوں کو بہت بری خبر ملنے والی ہے کیونکہ دونوں ممالک  دفاعی معاہدوں پر دستخط کریں گے جو کہ اب تک کا دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑامعاہدہ ہوگا-

  
 
  
   
 اس دورے کے بارے میں بھی آپ کو بتاتے ہیں لیکن کچھ اسلامی ممالک پاک ترک دشمنوں کے ساتھ مل کر ہمارے ہی خلاف بڑے منصوبے بنا رہے ہیں یواے ای نے اس پراجلاس بلا لیا ہے اب اس فورم میں کون کون سے ممالک شامل ہیں یہ جان کر آپ بھی حیران ہوں گے اس میں ہمارا پڑوسی ملک بھارت،ترکی کا پڑوسی ملک جس سے ترکی کی کبھی نہیں بنی گریس اس کے بعد عالمی اسلام کا سب سے بڑا دشمن جس نے مسلمانوں کے قبلہ اول پر قبضہ کر رکھا ہے یعنی اسرائیل اس کے بعد مصر ،یو اے ای اور سعودی عرب ان6مالک کی  دبئی میں سر بانی یا س فورم کے درمیان بیٹھک ہونے والی ہے  سر بانی یا س دراصل دبئی کے پاس ایک آئس لینڈ ہے اس کا نام سر بانی یا س ہے جس پر اس فورم کا نام رکھا گیا ہے اب ان6 ممالک کے وزرائے خارجہ اس فورم کے بارہوِیں اجلاس میں شرکت کریں گے جس کا مقصد کیا ہوگا آپ کو بتاتے ہیں.

 اس وقت ایشیا میں جو اکنامک کوریڈور پر کام کیا جارہا ہے ایک تووہ دنیا کا سب سے بڑا کوریڈور ہے  دوسرا سی پیک ہےاس کے علاوہ اب آئی ٹی آئی کو ریڈور بھی آپریٹ ہو چکا ہے جو پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان میں ہے اور پاکستان نے تاریخ میں پہلی دفعہ ایران کے ذریعے اپنا سامان ترکی پہنچانا شروع کر دیا ہے اس کے بعد پاکستان ازبکستان کے ساتھ مل کر بھی ایک کوریڈور بنا رہا ہے جس کے ذریعے پاکستان افغانستان اور ازبکستان کے مابین کے  ایک ٹرین سروس کا آغاز ہوگا جس سے پاکستان کو سینٹرل ایشین ممالک تک رسائی ملے گی جس سے پاکستان کی انڈسٹری کو بہت فائدہ ہوگا اس کے بعد ترکی پاکستان کے لیے ایک  اورکوریڈور کھولے گا جس سے پاکستان ترکی کے راستے یورپ تک رسائی حاصل کرے گا اور اپنا سامان بائی روڈ یورپ تک پہنچائے گا دیکھنے میں تو یہ ایک خواب لگتا تھا لیکن پاکستان اب اس  کے بہت پاس پہنچ چکا ہے اب اتنے زیادہ کوریڈورز بن رہے ہیں اور سب کے سب چین پاکستان ترکی کی ملکیت  ہیں یہ بات پاک چین ترک  دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی کہ یہ اتنی تیزی کے ساتھ ان منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اسی کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے جی سیون ممالک کے ساتھ مل کر ایک کوریڈور بنانے کا اعلان کیا تھا اور کھربوں ڈالرز کی رقم کا اعلان بھی کیا تھا لیکن ابھی تک اس کا بیسک فریم ورک بھی سامنے نہیں آ پایا اسی طرح یو اے ای اور سعودی عرب ترکی کے سخت خلاف ہے اسرائیل اور بھارت پاکستان اور ترکی کے اتحاد کے خلاف ہیں گریس ترکی کے بہت خلاف ہے تو اب ان سب نے سربانی یاس فورم بلا کر پاکستان اور ترکی کے مقابلے میں آکر کھڑا ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے.

 اب اس فورم کو بلانے کا مقصد ان ممالک کے درمیان رابطہ کوفروغ دینا ہے  یہ کنیکٹیویٹی دراصل معاشی طور پر ہوگی دفاعی طور پر نہیں جیسا کہ بھارت کا سامان سعودی عرب سے اسرائیل تک جائے گا پھر آگے گریس اور وہاں سے یورپ جب کہ ہم پاکستان کیکنیکٹیویٹی یا کوریڈورکو دیکھیں تو سب  آسان راستے ہیں پاکستان سےٹرک ترکی جاتے ہیں اور  پھر ترکی سے  یورپ کے لیے راستہ کھلتا ہے تو وہ ترکی کے راستے یورپ میں داخل ہوں گے جبکہ پاکستان جو کوریڈور افغانستان اور ازبکستان کے درمیان  بنا رہا ہے وہ  ایک ریل کوریڈور ہو گا جو سیدھا سیدھا ان ممالک تک پہنچ جائے گا اور اپنا سامان وہاں پر لاد کر واپس آ جائے گا جبکہ عبورکو لیں تو اس کا زیادہ تر حصہ بھی ممالک کو بائی روڈ ہی جوڑتا ہے جبکہ اس کوریڈور کو دیکھیں تو بھارت کو سامان کے لئے سب سے پہلے شپ کے ذریعے سے یواے بھیجا جائے گا وہاں سے یہ ٹرکس کے ذریعےسعودی عرب منتقل کیا جائے گا  یعنی شب سے سامان لوڈکر کے ٹرک میں رکھا جائے گا اس کے بعد یہ اسرائیل تک جائے گا پھر وہاں سے شیپ میں سامان لوڈ کیا جائے گا پھر وہاں سے گریس میں جائے گا اور پھر وہاں سے ٹرک میں لوڈ ہو کر آگے یورپ تک جائے گا یعنی کہ اس کوریڈور سے تو شاید کم وقت میں بھارت ویسے بھی اپنا سامان یورپ کو بھیج دیتا ہے تو اس پورےکوریڈور کا کیا فائدہ ہوگا جیسے بھارت کا ایران کے ساتھ کوریڈور کا حال ہوا ہے اب ایسا  لگ رہا ہے کہ اس کوریڈور کا بھی حال ایسا ہی ہوگا پاکستان جان کوریڈورز پر کام کر رہا ہے وہ بائی روڈ یا ٹرین کے راستوں پر ہیں جبکہ اس کے علاوہ یہ ممالک پاکستان اور ترکی کا اتحاد کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پاکستان اور ترکی کا اتحاد دن بدن بڑھ رہا ہے وزیراعظم عمران خان بہت جلد ترکی کا دورہ بھی کرنے والے ہیں جہاں پر بہت سے دفاعی معاملات اور معاہدے دستخط ہوں گے۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں